چوروں کے خلاف خوازہ خیلہ پولیس کی کاروائی نے نیا موڑ لے لیا

خوازہ خیلہ (زما سوات ڈاٹ کام ، 13 ستمبر 2018ء) رات کو گھروں پھتر پھینکنے اور چوری کی افواہوں نے جب زور پکڑ لیا تو عوامی حلقوں کی جانب سے پولیس پر دباؤ بڑھ گیا جس کے بعد دو دن قبل خوازہ خیلہ پولیس کی جانب سے میڈیا بریفنگ دی گئی جس میں چند افراد کے چہروں کو ڈھانپ کر میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا اور بریفنگ میں کہا گیا کہ یہی وہ چور ہیں جو رات کے وقت لوگوں کے گھروں میں پھتر پھینکتے ہیں اور خوف و ہراس پھیلاتے ہیں تاہم بریفنگ کے دوران جن افراد کو میڈیا کے سامنے چوروں کا گروہ ظاہر کرکے پیش کیا گیا آج عدالت نے ان افراد کو رہا کردیا۔اور مقامی لوگوں کے مطابق گرفتار افراد میں بیشتر طالب علم تھے جن کو ایک بھیٹک سے حراست میں لیا گیا تھا۔اس واقعہ نے پولیس کی کارکردگی پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ جہاں ایک طرف خوازہ خیلہ پولیس کے اس اقدام نے یہ ثابت کیا ہے کہ رات کو گھروں میں پتھر پھینکنے والا گروہ واقعی موجود ہے اور یہ کوئی افواہ نہیں ہے جیسا کہ سوات پولیس کے ڈی پی او نے بتایا تھا تو دوسری جانب اس تاثر کو بھی تقویت ملی ہے کہ پولیس اپنی ناکامی چھپانے کیلئے کسی بھی بے گناہ شہری کو مورد الزام ٹہرا کر سلاخوں کے پیچھے دھکیل سکتی ہے۔اس کاروائی کی حقیقت جاننے کے بعد خوازہ خیلہ کے لوگوں میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں ہیں اور پولیس لوگوں کو یقین دلانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے جس پر علاقہ کے عوام نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More