سیاح کی ڈائری

تحریر: سید صفدر رضا

آج ہم آپ کو وطن عزیز کے ایسے خطے کے بارے میں تعارف کروا رہے ہیں جو کہ پاکستان کے خوبصورت ضلع چترال کی حسین تحصیل ہے میں مستوج کا ذکر کر رہا ہوں جو نہ صرف خود فطری حسن وجمال سے مالامال ہے بلکہ اسکے دیگر علاقے جات آپنی نظیر آپ ہیں یہ وادی سطح سمندر سے 2359میٹر بلندی پر واقع ہے اپنے گردوپیش خوبصورت پہاڑی علاقے کے ساتھ ساتھ دلکش وادیوں پر مشتمل ہےاس علاقہ جات میں سوویت ریشون چاپلی خضہ کوراگ کارگین بونی بروغل کے تاریخی اور جغرافیائی علاقوں سے آراستہ ہے۔

چترال سے بونی جو کہ اس تحصیل کا صدر مقام بھی ہے اور حسین وادی بھی ہے راستہ قدر بہتر ہے مگر بونی تا مستوج تک کا راستہ انتہائی دشوار گزار اور تقریبآ غیر آباد لگتا ہے دوسرا بڑا اہم مقام بروغل جس کی سرحد افغانستان کی ڈیورنڈ لائین سے متصل ہے بہشت کامنظر رکھتی ہے یہ ہی درہ کوہ ہندوکش میں قدیمی گزرگاہ ہے سال میں تین ماہ برفباری میں بند رہتا ہے یہاں کرغیز اور واکی قبائل آباد ہیں یہ درہ افغانستان کے صوبہ بدخشاں کے ضلع واخان کو ضلع چترال سے ملاتاہےیہ درہ 12500فٹ کی بلندی پر ہے آیک راستہ شندور ٹاپ کی جانب جاتا ہے ساتھ ساتھ دریا بہتا ہے اور کوہ ہندوکش کاسلسلہ جاری ہے یہاں یاک اورہمارا قومی جانور مار خور پائے جاتے ہین مستوج میں ایک قدیمی قلعہ بھی موجود جو عہد گزشتہ کے شاندار ماضی اپنے دامن میں سمیٹے ہوئےلیکن زلزلوں کے باعث اب کھنڈرات بھی معدوم ہوتے جارہے ہیں.

یہاں کاعمدہ سیب خوبانی اور اخروٹ اپنا ثانی نہیں رکھتا یہاں ایک مائکرو کریڈٹ بینک کی برانچ کھل چکی ہے ایک چشمہ بھی رواں ہے جسکا نام کرو چھت ہے شفاف پانی معدنیات سے بھرپور ہے یہاں کے لوگ پھوڑوں پھنسیوں کے لئےجمعہ کو نہاتے ہیں پانی پینے پر کسی سوڈاواٹر کا گماں ہوتا ہے یہاں لوہے ودیگر معدنیات ہیں مگر افسوس اب تک خاطر خواہ فایدہ نہیں اٹھایا جا سکایہاں پولو کی طرز پر ایک کھیل بوز کاشی کھیلا جاتا ہے جسکا باقاعدہ ٹورنامنٹ ہوتا ہےقدرتی معدنیات و نظاروں سے مالامال ہونے کے باوجود ہسپتال بینک سکول شاہراؤں کاںہ ہونا اور دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ہم تاریخی وثقافتی ورثہ کی دلکشی کو ایکسپلورر کرنے سے قاصر ہیں صرف نیکٹا کی سہولت شندور غضر پھنڈر جیسی وادیوں سے گلگت تک لیجاتی ہے۔

حکومت مستوج تا بروغل مستوج تابونی مستوج تاشندور بلکہ سیپیک سے منسلک کر کے نہ۔صرف یہاں کے باسیوں کی زندگی آسان بناسکتی ہے بلکہ سیاحوں کی سہولت مد نظر رکھ کےیہاں سیاحت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتی ہےبجلی کی لوڈشینڈ نگ بھی بڑا مسلہ ہے

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More