حکومت سندھ کا 17 برس بعد صوبے میں مقیم افغانیوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ

سندھ بھر میں افغانیوں کی تعداد چار لاکھ سے زائد ہے جس میں سے محض 63 ہزار افغانیوں کی رجسٹریشن کی گئی ہے

افغانیوں کو مخصوص کیمپ تک محدود کیاجائے گا۔ محکمہ داخلہ سندھ کے حکام کے مطابق غیرقانونی طور پر مقیم اور رجسٹرڈ وغیر رجسٹرڈ افغا نیوں سے متعلق کوئی مستند ڈیٹا دستیاب نہیں ہے جس کے سبب سنگین قانونی پیچیدگیاں اور مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ پاکستان میں افغان مہاجرین کی آمد کا سلسلہ شروع ہوئے کئی عشرے گزرچکے تاہم 2003 کے بعد سے باضابطہ رجسٹریشن نہیں ہوسکی ہے۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں ایک محتاط اندازے کے مطابق چار لاکھ سے زائد افغان مہاجرین موجود ہیں۔ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے کئی سال سے غیرقانونی مقیم افغانیو ں کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے نہ انہیں گرفتار کرکے ڈی پورٹ کیا ہے

 کراچی(ویب ڈیسک)حکومت سندھ نے سترہ سال بعد غیر قانونی مقیم افغانیوں کی ازسرنو رجسٹریشن کا فیصلہ کیا ہے۔ سندھ بھر میں افغانیوں کی تعداد چار لاکھ سے زائد ہے جس میں سے محض 63 ہزار افغانیوں کی رجسٹریشن کی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ سندھ نے اس ضمن میں متعلقہ وفاقی وصوبائی محکموں اور تحقیقاتی اداروں سے مشاورت کرکے ابتدائی کام شروع کردیا ہے اور پہلے مرحلے میں سندھ کے مختلف علاقوں میں مقیم افغانیوں کے بارے میں معلومات جمع کی جارہی ہیں کہ کن مقامات پر افغانیوں کی آبادیاں ہیں ابتدائی کام مکمل ہونے اور سیکورٹی کلیئرنس کے بعد سندھ میں مقیم افغانیوں کی رجسٹریشن کی جائےگی۔

 

دوسرے مرحلے میں افغانیوں کو مخصوص کیمپ تک محدود کیاجائے گا۔ محکمہ داخلہ سندھ کے حکام کے مطابق غیرقانونی طور پر مقیم اور رجسٹرڈ وغیر رجسٹرڈ افغا نیوں سے متعلق کوئی مستند ڈیٹا دستیاب نہیں ہے جس کے سبب سنگین قانونی پیچیدگیاں اور مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ پاکستان میں افغان مہاجرین کی آمد کا سلسلہ شروع ہوئے کئی عشرے گزرچکے تاہم 2003 کے بعد سے باضابطہ رجسٹریشن نہیں ہوسکی ہے۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں ایک محتاط اندازے کے مطابق چار لاکھ سے زائد افغان مہاجرین موجود ہیں۔ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے کئی سال سے غیرقانونی مقیم افغانیو ں کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے نہ انہیں گرفتار کرکے ڈی پورٹ کیا ہے۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More