اسلام آباد ہائیکورٹ نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اداروں کے خاتمے پرسوالات اٹھا دیئے

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے 8 آرڈیننسز کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر سماعت کی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے (پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹیل کونسل) کا نام لئے بغیر آرڈیننس کے ذریعے تحلیل کرنے کے حکومتی اقدام پر ریمارکس دیئے، چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ریگولیٹری ادارے کو ختم کیا گیا، کیا حکومت آرڈیننس سے ہائی کورٹ کو بھی ختم کر سکتی ہے؟ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر سے سوال کیا کہ کیا ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت بنی ہائی کورٹ کو بھی آپ ختم کر سکتے ہیں؟ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 89 کے مطابق تو آرڈیننس کی گنجائش صرف جنگ کی حالت میں ہے۔ آرڈیننس کے حوالے سے کیا ایگزیکٹو کو یہ اختیار نارمل حالات حاصل ہے؟ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ بہت اہمیت کا حامل معاملہ ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر عدالتی معاونین بابر اعوان، رضا ربانی اور عابد منٹو سے بھی دلائل طلب کر لیے ہیں۔

اسلام آباد(ویب ڈیسک)ہائی کورٹ نے حکومت کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اداروں کے خاتمے پر سنجیدہ سوالات اٹھائے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے 8 آرڈیننسز کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر سماعت کی۔ مسلم لیگ (ن) کے محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ صدر مملکت کو صرف جنگی حالات میں آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار ہے، جیسے کورونا وائرس کے حوالے سے معاملہ ابھی موجود ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے کہا کہ ایسا نہیں ہے۔

 

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے (پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹیل کونسل) کا نام لئے بغیر آرڈیننس کے ذریعے تحلیل کرنے کے حکومتی اقدام پر ریمارکس دیئے، چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ریگولیٹری ادارے کو ختم کیا گیا، کیا حکومت آرڈیننس سے ہائی کورٹ کو بھی ختم کر سکتی ہے؟ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر سے سوال کیا کہ کیا ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت بنی ہائی کورٹ کو بھی آپ ختم کر سکتے ہیں؟ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 89 کے مطابق تو آرڈیننس کی گنجائش صرف جنگ کی حالت میں ہے۔ آرڈیننس کے حوالے سے کیا ایگزیکٹو کو یہ اختیار نارمل حالات حاصل ہے؟ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ بہت اہمیت کا حامل معاملہ ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر عدالتی معاونین بابر اعوان، رضا ربانی اور عابد منٹو سے بھی دلائل طلب کر لیے ہیں۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More