سوات یونیورسٹی میں بی ایس کے طلباء مشکلات کا شکار

سوات(زما سوات ڈاٹ کام) یونی ورسٹی آف سوات کے طرف بے جا فیسوں سے ضلع بھر کے کالجوں میں بی ایس میں داخلے لینے والے مشکلات کا شکار، یونی ورسٹی آف سوات نے ضلع بھر کے کالجوں کے لئے مزید مشکلات پیدا کردی، طلباء پر فیس رکھنے کی کوشش ناکامی کے بعد ہر کالج پر ہر مضمون کے لئے دولاکھ روپے خودساختہ فیس مقررکردی ہے، یونی ورسٹی آف سوات کے طرف سے جاری کر دہ چھٹی نمبر uos/acad/2020کے تحت بتاریخ 03جون 2020میں سوات کے تمام بڑے کالجز جہاں پر بی ایس کے شعبہ جات ہے اور یونی ورسٹی آف سوات کے ساتھ اپیلی ایٹیڈہے کو لکھاہے کہ فی ڈسپلن دو لاکھ روپے فیس دینا ہوگی۔ تمام کالجز کے پرنسپل اس فیس کو غیر قانونی اور خودساختہ بتارہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اگر یہ فیس مان لیاجائے تو ہر طالبعلم پر فی سمیسٹر بارہ ہزار روپے اضافی فیس کا بوجھ بڑھ جائیگا۔ جس سے ان کالجوں میں پڑھنے والے ہزاروں طالبعلم متاثر ہوسکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سوات کے سرکاری کالجوں نے اہم اجلاس کیاجس میں اس فیس کو ماننے سے انکار کردیاہے اور سب نے دہمکی دی ہے کہ وہ اپنا اپیلی ایشن یونی ورسٹی آف سوات سے تبدیل کرکے ملاکنڈ یونی ورسٹی یا صوبے کے کسی دوسرے یونی ورسٹی کے ساتھ کرینگے کیوں کہ صوبے میں کسی بھی دوسرے یونیو رسٹی نے اس طرح قانون نافذنہیں کیاہے۔ دیگر اثنا معلوم ہوا ہے کہ یونی ورسٹی آف سوات نے سنڈیکیٹ میں غیر قانوی اور اپنے پسند پر سوات کالجز سے سب سے پرانے اور مستحکم تعلیمی ادارے جہانزیب کالج کے بجائے کانجوڈگری کالج کی خاتون پرنسپل کو رکن بنارکھاہے جس کے لئے ہائرایجوکیشن سے رائے بھی طلب نہیں کی گئی ہے۔ کانجو کالج کی پرنسپل چونکہ نئی ہے اور وہ یونی ورسٹی کے زیرک افسران کے چالوں کو سمجھتے نہیں ہے اس وجہ سے انہوں نے سنڈیکٹ میں اس قانون کی مخالفت نہیں کی ہے۔ ماہرین تعلیم کے مطابق یونی ورسٹی آف سوات اپنے کوتاہیوں کوبچانے کے لئے مختلف حربے استعمال کرتی چلی آرہی ہے۔ پچھلے سال بھی دیگر کالجوں کے طلباء پر خود ساختہ فیس بڑھائی تھی جس پر طلباء نے شدید احتجاج کیاتھا اور وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے ذاتی طورپر نوٹس لے کر اپنے ضلع کے طلباء کو یونی ورسٹی آف سوات کی ظالمانہ فیسوں سے بچایا تھا۔ اب بھی طلبا ء اور ان کے والدین وزیراعلی سے اپیل کرتے ہیں کہ یونی ورسٹی آف سوات کے اس ظالمانہ فیصلے کو روک دیاجائیں بصورت دیگر ضلع سوات کے تمام کالجز اپنے ضلع کے یونی ورسٹی کے بجائے کسی دوسرے ضلع کے یونی ورسٹی کے ساتھ منسلک ہوسکتے ہیں۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More