سوات یونیورسٹی میں ایکٹ17 اے کی مبینہ خلاف ورزی،حکومتی خزانے کو لاکھوں کا ٹیکہ

اس سے قبل گورنر انسپکشن ٹیم نے بھی اپنی رپورٹ میں غیر قانونی بھرتیوں اور بدعنوانی کے الزام میں وائس چانسلر کو جبری طور پر رخصت کیا تھا

سوات(زما سوات ڈاٹ کام)یونی ورسٹی آف سوات میں یونی ورسٹی ایکٹ 17 اے کی مبینہ  خلاف ورزی،یونی ورسٹی انتظامیہ نے مبینہ طور پر اپنے من پسند فیکلٹی سٹاف پر نوازشات کی بارش کردی۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سوات یونیورسٹی میں مبینہ طور پر ایکٹ17اے کی خلاف ورزی ہو رہی ہے  اور یونیورسٹی انتظامیہ اپنی مرضی کے قانون چلا رہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی رولز 17 اے کے مطابق کسی بھی فیکلٹی ممبر کو ایڈمنسٹرییو پوسٹ پر تعینات نہیں کر سکتی، اگر ایڈ منسٹریٹیو پوسٹ خالی ہے تو ان کو جلد مستقل بنیادوں پر پر کیا جائے گا۔ذرائع سے ملنے والے دستاویزات کے مطابق یونی ورسٹی میں زیادہ ایڈمنسٹرییوپوسٹوں پر فیکلٹی ممبر ز کو اضافی چارج دیا گیا ہےجس کے لئے فیکلٹی ممبرز کو ایڈمنسٹریٹیو پوسٹوں پراضافی چارج کے 20 فیصد الاؤنس بھی مبینہ طور پر دیا جا رہا ہے جس کے باعث حکومتی خزانے کو لاکھوں روپے کا ٹیکہ لگ  رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فیکلٹی ممبر کی کمی کو پورا کرنے کے لیے وزٹنگ بنیادوں پر اساتذہ کو بھرتی کیا جاتا ہیں،دو ہزار 14 میں اشتہاری پوسٹوں کے باوجود ابھی تک تعیناتی ممکن نہ ہو سکی ہیں۔ اس سے قبل گورنر انسپکشن ٹیم نے بھی  اپنی رپورٹ میں غیر قانونی بھرتیوں  اور بدعنوانی کے الزام میں وائس چانسلر کو جبری  طور پر رخصت کیا تھا۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More