سوات ایکسپریس وے فیز 2کوصرف دریائے سوات کے کنارے ہی تعمیرکیاجائے، سوات قومی جرگہ

سیمینار کے مقررین نے حکومت اورریاستی اداروں کومتنبہہ کیاکہ شریعت اورامن کے قیام کے نام پر سوات میں دوبارہ بدامنی کوفروغ نہ دیاجائے

سوات(زما سوات ڈاٹ کام ) سوات قومی جرگہ کے زیراہتمام ودودیہ ہال سیدو شریف میں سوات ایکسپریس وے فیز2  کی دریائے سوات کنارے تعمیراورملاکنڈڈویژن کی پچیس ویں آئینی ترمیم سے قبل کی جداگانہ آئینی حیثیت کی بحالی کے حوالے سے ایک قومی سیمینار سوات قومی جرگہ کے بزرگ رہنماء عبدالقہار خان کی صدارت میں منعقد ہوا

سیمینار میں سوات کے طول وعرض سے سیاسی وسماجی قومی مشران، سول سوسائٹی کے ممبران اورعوامی نمائندگان سمیت ہزاروں مندوبین نے شرکت کی،

سیمینار سے عبدالقہارخان، مختارخان یوسفزئی، شیرشاہ خان، عبدالجبارخان، محمدعلی خان، حاجی زاہد خان، احمدشاہ خان، خواجہ خان، خورشیدکاکاجی، ڈاکٹرعبدالبصیر خان، عمر علی شاہ ایڈوکیٹ، شمشیرعلی خان، قاری رحیم اللہ، ڈاکٹرخالدفاروق، زبیرتوروالی، وکیل خان، حاجی نادرخان، دروند خان، محمدزیب خان ودیگرنے خطاب کیااوربے شمار حاضرین نے تحریری تجاویز سیمینار کے منتظمین تک پہنچائے،

سیمینارکے منتظمین نے تمام تقاریروتجاویزکے روشنی میں ایک اعلامیہ ترتیب دیکر سیمینارکے حاضرین کے سامنے پیش کیاجس کو متفقہ طورپرمنظورکیاگیااورفیصلوں وقراردادوں کی تائیدکی گئی،

 سیمینارمیں خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت سے پرزورمطالبہ کیاگیاہے کہ سوات ایکسپریس سے فیز 2کوصرف دریائے سوات کے کنارے ہی تعمیرکیاجائے جبکہ دریائے سوات کے اصل وفطری حدود 1986 ء میں بندوبست اراضی کے وقت کیاجاچکاہے علاوہ ازیں اگرمذکورہ سڑک کوآباد زرعی اراضیات، باغات ورہائیشی بستیوں کے درمیان میں سے گزارنے پراصرار کی حماقت کی گئی تو نہ صرف صوبائی حکومت کے اپنے قوانین وضوابط کی خلاف ہوگی بلکہ سوات کے غیورعوام بھی اس ظالمانہ شکل کی تعمیرکی اجازت نہیں دیں گے،

اعلامیے میں سوات کے سیاحتی مراکز ملم جبہ، گبین جبہ، مانکیال، کالام کے زمینوں اورحسین نظاروں کی مختلف حیلوں بہانوں سے قبضہ کرنے کی صورتحال کوسختی سے لیاگیااورمطالبہ کیاگیاکہ لیز کے اصولوں کے بنیادوں پرسوات کے سیاحتی علاقوں کی تعمیروترقی کے اقدامات کوآگے بڑھایاجائے۔ اوراہل سوات کی اراضیات کی ملکیتی حیثیت کوبچانے اوراسے تحفظ دینے کیلئے سوات کی اراضیات کی غیرمقامی لوگوں کوفروخت پرقانونی بندش لگائی جائے۔

سیمینار کے حاضرین ومقررین نے ملاکنڈڈویژن کے جداگانہ سابقہ آئینی حیثیت کی بحالی کاپرزورمطالبہ کیااورواضح کیا کہ 2018ء میں ملاکنڈڈویژن کی آئینی حیثیت(PATA) کاخاتمہ مکمل غیرآئینی وغیرقانونی طریقے سے عمل میں لایاگیاہے اور 25ویں آئینی ترمیم کے وقت تمام ترآئینی وقانونی طریقہ کار وضوابط کو بری طرح پامال کرتے ہوئے ترمیم کاعمل کیاگیاجوملاکنڈڈویژن کے عوام کے آئینی حقوق پر ڈاکہ ہے اوریہ صورتحال ملاکنڈڈویژن باالخصوص سوات کے عوام کوکسی صورت قابل قبول نہیں۔

اسی طرح کالام سٹیڈیم اورمقامی لوگوں کے انفرادی واجتماعی ملکیتی اراضیات کی ہتھیانے کے طریقہ کار پر شدید تنقید کی گئی اورمطالبہ کیاگیاسوات کے عوام کے پوری اراضیات کے لوٹ کھسوٹ کاسلسلہ ترک کیاجائے اور ضروری متقاضی اراجی کے حصول کیلئے حکومت کو عوام کیساتھ معقول وقابل قبول مارکیٹ ریٹ کاتعین کرناہوگا۔

قومی سیمینار کے مشران وحاضرین نے پختونخوا کے طول وعرض کے پہاڑوں میں پراسرارآگ لگنے قیمتی جنگلات کے جلانے اورآگ بجھانے کے نایاب انتظامات کے پے درپے واقعات پرشدیدتشویش کااظہارکرتے ہوئے پرزورمطالبہ کیاکہ ہائی کورٹ کے ججوں پرمشتمل جوڈیشل انکوائری مقررکی جائے۔ جوان واقعات کے حقانیت، پس پردہ حرکات کاکھوج لگائے اورذمہ داروں کاتعین کرکے انہیں قانون کے کٹہرے میں لایاجائے نیز قیمتی جنگلات کے مالکان کومعقول معاوضے دئے جائیں اورجنگلات کی دوبارہ آبادکاری وبحالی کیلئے جنگی بنیادوں پرمنصوبہ سازی عمل میں لائی جائے

سیمینارنے افواج پاکستان سے پرزورمطالبہ کیاگیاکہ وہ سوات میں مقیم فوجیوں سے پیتھام سمیت تمام تعلیمی، صحت اورلوگوں کے نجی املاک سے فوری انخلاء کے اقدامات اٹھائے جوابھی تک ان کے زیراستعمال ہیں سیمینار کے مقررین نے حکومت اورریاستی اداروں کومتنبہہ کیاکہ شریعت اورامن کے قیام کے نام پر سوات میں دوبارہ بدامنی کوفروغ نہ دیاجائے۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More