سوات قومی جرگہ نے فوجی آپریشن مسترد کرتے ہوئے محکمہ پولیس کو با اختیار بنانے کا مطالبہ کردیا

صوبائی حکومت کے ترجمان کو حکومتی ترجمان کے بجائے دہشت گردوں کاترجمان قرار دیدیا


سوات (زما سوات ڈاٹ کام) سوات کے موجودہ حالات کے پیش نظر سوات قومی جرگہ کے اجلاس میں اہم فیصلے، جرگہ نے سوات و ملاکنڈ ڈویژن میں فوجی آپریشن کو یکسر مسترد اورمحکمہ پولیس کوبا اختیار بنانے کا مطالبہ کر دیا، جرگہ نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کے طرف سلوک و کارکردگی پر شدید تنقید کی اور صوبائی حکومت کے ترجمان کو حکومتی ترجمان کے بجائے دہشت گردوں کاترجمان قرار دیدیا،سوات قومی جرگہ کے ورکنگ کمیٹی کاتوسیعی اجلاس شیربہادرخان کی صدارت میں منعقد ہواجس میں سوات قومی جرگہ کے اکابرین مختارخان یوسفزئی، شیرشاہ خان، عبدالجبارخان، حاجی زاہدخان، خواجہ خان، عبدالخالق خان، احمدشاہ خان، ظاہرشاہ اشاڑی، فضل مولا زاہد، ملک اکرم خان، عرفان چٹان، حنیف،سیدصادق عزیز، ریاض احمدایڈوکیٹ، اقبال حسین بالے، ریاض احمد، حیدرعلی خان، ڈاکٹرخالدمحمود، ممتازعلی خان، ملک فدا حسین، عدالت خان، پاچاگل، شاہ روم خان، عمرعلی یوسفزئی، محمدسلیم خان، احمدشاہ یوسفزئی، ضیاء ناصر یوسفزئی، فضل احدخان، احسان اللہ خان چیئرمین، جوادخان، فواد خان، ضیاء اللہ خان، افتاب خان، خوگ باچا، غیرت خان، مظہرآزاد، ہمایون خان، لطیف اللہ، افتاب الدین، شیرولی خان اور خورشید کاکاجی سمیت جرگہ کے دیگردرجنوں مشران وعمائدین نے شرکت کی اور سوات میں امن وامان کی مجموعی صورتحال اور دہشت گردی کیخلاف عوام کی مزاحمتی جدوجہد کے اثرات پرتفصیلی غوروخوص ہوا اور فیصلہ کیاگیا کہ سوات قومی جرگہ کو جماعتی مفادات سے بالاتر رکھتے ہوئے اس کو اصلی سوات کے ایک حقیقی قومی پلیٹ فارم کے طورپرمربوط وفعال رکھاجائیگا اوراسے ضروری توسیع دی جائیگی، جبکہ ملاکنڈڈویژن بالخصوص سوات کے عوام کے جان ومال اورآبروسمیت ان کے جملہ مفادات کے تحفظ کیلئے جاری، جمہوری مزاحمتی جدوجہد کوجاری رکھاجائیگااورعلاقے میں حقیقی وپائیدار امن کے قیام کے لئے حسب ضرورت سول ایڈمنسٹریشن کیساتھ باہمی کوششیں بھی جاری رکھ کر علاقے کو دہشت گردی، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور خوف کے ناسور سے پاک رکھنے کیلئے ہرممکن قانونی کوششیں کی جائیگی جرگہ شرکاء نے سوات وملاکنڈویژن میں فوجی آپریشن کی ضرورت کومتفقہ طورپریکسرمستردکیااورواضح کیاکہ محکمہ پولیس کوبااختیاروضروری لازمی وسائیل فراہم کرکے مطلوبہ مقاصد کو بااسانی حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ جرگہ شرکاء نے وفاقی وصوبائی حکومتوں کی طرز سلوک وکارکردگی پرشدید تنقید کی اورصوبائی ترجمان بیرسٹر سیف کوعوام وصوبائی حکومت کے بجائے دہشت گردوں کاترجمان قرار دیاگیا اور مطالبہ کیاگیاکہ اگرضروری ہوتو حکومتوں وپارلیمانی کی سرپرستی میں ہی آئین کے دائرے میں مذاکرات کے عمل کوآگے بڑھایاجائے اورخفیہ ومشکوک ومزموم مذاکرات کے عمل سے عوام کو نجات دلائی جائے بصورت دیگر آئندہ تباہی وبربادی کے ذمہ دار وفاقی وصوبائی حکومتیں اور یہی خفیہ قوتیں ہی ہوں گے جرگہ شرکاء نے دہشت گردی کیخلاف باجوڑ، دیر، بونیر اور شانگلہ کے غیورعوام کی بیداری اور احتجاجوں پراطمینان کااظہار کیااورحالیہ دہشت گردی کے واقعات کے شہداء کے لئے دُعائے مغفرت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ ان واقعات کے ذمہ دار مجرموں کو فی الفور گرفتار کرکے انہیں قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں اورشہداء کے لواحقین کے لئے معقول شہداء پیکج کااعلان کیاجائے۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More