کالام سے ریسکیو آپریشن دو دن تک مکمل اور زمینی رابطہ پانچ دن تک بحال ہوجائے گا، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی

سیلابی ریلوں و دیگر واقعات میں ملاکنڈ ڈویژن میں 66 افراد جانبحق ہوئے اور 47 افراد زخمی ہوئے، 2336 رہائشی مکانات مکمل تباہ ہوئے اور 3197 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا، 438 سکول اور 35 صحت مراکز متاثر ہوئے

 سوات(زما سوات ڈاٹ کام) کمشنر آفس سیدو شریف میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی ہدایات پر سیلابی صورتحال کے دوران سوات اور کمراٹ میں پھنسے سیاحوں کو ریسکیو کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی جانب سے فراہم کردہ ہیلی کے ذریعے ریسکیو اقدامات اٹھائے گئے جس کی وجہ سے سیاحوں کی اپنے گھروں کو واپسی بروقت ممکن ہوئی، صوبائی ہیلی سروس اور پاک آرمی ہیلی سروس نے مشترکہ سروسز فراہم کئے جس کی وجہ سے کمراٹ میں پھنسے تمام 500 سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا، دوسری جانب کالام سے 1750 سیاحوں کو سیدو شریف منتقل کیا گیا اور دیگر کے لئے ہیلی ریسکیو سروس جاری ہے جو کہ دو دن تک مکمل کرلی جائے گی،کمشنر ملاکنڈ نے گاشکوڑ تحصیل خوازہ خیلہ میں پھنسے ہوئے 150 لوگوں کی بحفاظت ریسکیو کرنے پر پاک آرمی کے کردار کا خصوصی ذکر کیا اور آرمی فارمیشن کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ضلع سوات کے وہ بالائی علاقے جن سے زمینی رابطہ منقطع ہوا ہے وہاں خوردنی و دیگر اشیاء ہیلی کے ذریعے پہنچائے گئے ہیں، مختلف علاقوں تک خوراک و دیگر بنیادی اشیاء کی بلاتعطل ترسیل یقینی بنانے کے لئے آٹھ کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔ مختلف جگہوں پر مریضوں کو صحت عامہ کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے 45 میڈیکل کیمپوں کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے جس میں اب تک 13300 مریضوں کی دیکھ بھال کی گئی، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن میں اب تک 6735 نان فوڈ پیکجز اور 8716 فوڈ پیکجز متاثرین کو مختلف علاقوں میں پہنچائے گئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ روڈ بحالی اقدامات بھی جاری ہیں اور مختلف جگہوں پر ٹیمیں بھاری مشینری کے ساتھ روڈ امدورفت بحال کرنے میں مصروف ہیں، 187 مختلف روڈز پر امدورفت بحال کردی گئی ہے، ان کا کہنا ہے کہ بحرین سے کالام تک روڈ کلئیر کرنے کے لئے پاک آرمی کی مدد سے ہنگامی بنیادوں پرکام جاری ہے اور پانچ دنوں کے اندر روڈ امدورفت بحال کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ سیلاب کا حجم 2010 کے مقابلے میں تقریباً دوگنا تھا مگر ماضی قریب میں سوات میں بہترین کام ہونے کی وجہ سے سیلاب نے مقامی آبادیوں کو وہ نقصان نہیں پہنچایا جو کہ ماضی میں دیکھنے میں آیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلوں و دیگر واقعات میں ملاکنڈ ڈویژن میں 66 افراد جانبحق ہوئے اور 47 افراد زخمی ہوئے، 2336 رہائشی مکانات مکمل تباہ ہوئے اور 3197 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا، 438 سکول اور 35 صحت مراکز متاثر ہوئے، 517 روڈز، 141 پل سیلاب ریلوں کی نظر ہوئے، 183 ایریگیشن چینلز متاثر، 711 مویشی ہلاک ہوئے، 13 سپورٹس سہولیات اور 50 کمیونٹی بجلی گھر متاثر ہوئے اور اسی طرح 52841 پرائیوٹ پراپرٹی کو نقصان پہنچا۔ کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن میں سوات اور دیر اپر بری طرح متاثر ہوئے ہیں جبکہ چترال اپر و لوئر، دیر لوئر اور شانگلہ میں بھی سیلابی صورتحال نے نقصانات کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایت پر قدرتی آفت سے جانبحق افراد کے لئے امدادی رقم تین لاکھ سے بڑھا کر آٹھ لاکھ اور زخمیوں کے لئے 50 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ 60 ہزار کردی گئی ہے اور اس سلسلے میں متاثرہ خاندانوں کو ادائیگیاں کردی گئی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ تفصیلی اسسمنٹ جاری ہے جبکہ 30 سے 35 ارب نقصان کا اندازہ لاگایا گیا ہے۔ کمشنر ملاکنڈ ڈویژن نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا، پاک آرمی، ضلعی انتظامیہ، پولیس، ریسکیو 1122، ٹی ایم ایز، سول ڈیفنس اور دیگر متعقلہ حکام کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ اور کہا کہ یہ ایک نیشنل ایمرجنسی ہے جسمیں تمام سٹیک ہولڈرز نے اپنا اپنا کردار ادا کیا خصوصاً مشکل کی گھڑی میں عوام نے باشعور قوم ہونے کا ثبوت دیا ہے۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More