بیوروکریسی بمقابلہ وکلاء برادری، پشاور ہائی کورٹ مینگورہ بینچ بار ایسو سی ایشن کا ہنگامی اجلاس

بیور کریسی نے جو غیر قانونی اور غیر اخلاقی نازیبا الفاظ وکلاء برادری اور معزز پیشے کے خلاف استعمال کیا ہے وہ غیر آئینی اور بیوروکریسی کے اپنے حد سے تجاوز ہے

سوات (زما سوات ڈاٹ کام)پشاور ہائی کورٹ مینگورہ بینچ بار ایسو سی ایشن کے کابینہ کا ایک ہنگامی اجلاس زیر صدارت مجاہد فاروق ایڈوکیٹ منعقد ہوا، اجلاس میں کابینہ کے ممبرز نے بھرپور شرکت کی، اجلاس میں غفران اللہ شاہ ایڈووکیٹ پر تشدد کرنے اور ناجائز اور غیر قانونی مقدمہ درج کرنے اور سول انتظامیہ کے جانب سے وکلاء مخالف جلسے جلوس اور وکلاء برادری کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور بیور کریسی نے جو غیر قانونی اور غیر اخلاقی نازیبا الفاظ وکلاء برادری اور معزز پیشے کے خلاف استعمال کیا ہے وہ غیر آئینی اور بیوروکریسی کے اپنے حد سے تجاوز ہے اور وکلاء برادری کے خلاف ایک منظم سازش ہے جو کسی بھی صورت قابل قبول نہ ہے، اجلاس میں اس پر بات پر بھی غور کیا گیا کہ بیور کریسی اور دوسرے سرکاری تنظیموں نے 6جو ن کو ہڑتال کیا ہے وہ غیر آئینی اور سروس رولز کے منافی ہے اور ملک و قوم کے خلاف سازش ہے، حکومت اور مقتدر حلقوں سے مطالبہ کیا کہ ان میں ملوث عناصر کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لایا جائے اور وکلاء خو د بھی اس کے خلاف مجاز عدالتوں سے روجوع کرینگے، اجلاس میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ افسرشاہی ٹرانسپورٹ اور مختلف الاونس کے شکل میں جو مراعات قانون سے بالاتر لیتے ہیں جو کہ ملک اور عوام پر ایک بوجھ ہے اور ان کے غیر قانونی و غیر آئینی کام کے خلا ف بھی مجاز عدالتوں میں رٹ پیٹیشن دائر کرینگے، اور اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو کہ بیرسٹر ڈاکٹر عدنان، عبدالقیوم اور عبدالحق ایڈووکیٹس پر مشتمل ہیں، حکومت وقت سے مزید مطالبہ کیا گیا کہ افسر شاہی نے مزید اختیارات مانگے ہیں جو کہ آئین اور عدالت عظمیٰ کے فیصے کے خلاف ہے اور Separation of Justice and executive Magistrate کے منافع ہے وہ اختیارات کسی بھی صورت نہ دی جائے بصورت دیگر حکومت کے خلاف ہر فورم پر مشمول مجاز عدالتوں سے روجوع کیا جائے گا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مینگورہ بینچ میں زیر سماعت W.P No. 2972-P/2018 جس کے روسے بیوروکریسی کو تین سال تک سزا کی مقدمات میں فیصلہ جات سنانے سے منع کئے ہیں، تمام ضلع اور تحصیل بار ایسو سی ایشن کو ہدایت کی گئی کہ مذکورہ حکم کی خلاف ورزی اگر کسی مقام پر کی گئی ہے تو ہائی کورٹ کابینہ کے نوٹس میں لاکر توہین عدالت کی کاروائی کی جائے گی، اجلاس میں یہ فیسلہ بھی کیا گیا کہ بیورکریسی کے جوڈیشل اختیارات ختم کرنے پشاورہائی کورٹ کے فیسلے کے خلاف سوبائی حکومت کا سپریم کورت مین زیر سماعت اپیل میں تاریخی پیشی مقرر کرنے کیلئے نائب صدر انور علی خان ایڈووکیٹ کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے، صوبے بھر میں جہاں بھی اور جس کسی نے بھی وکلاء برادری اور معزز پیشہ کے خلاف Defamation(ہتک امیز)ریمارکس سوشل میڈیا پر دی ہے حکومت وقت سے خصوصاًچیف سیکرٹری سے مطالبہ ہے کہ ان کا نوٹس لیکر ملوث عناصر کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے اور ضلعی صدور کو بھی ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے اپنے ضلعوں میں ملوث عناصر کے خلاف Damages Suitفائیل کرے، اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ موجودہ حالات پر ہم خیبر پختونخوا بار کونسل اور پشاور ہائی کورٹ ؓٓبار ایسو سی ایشن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور بار کونسل جو بھی فیسلہ کریگا اس کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونگے، اور وکلاء برادری کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More