بی آر ٹی کو 6 ماہ میں مکمل کرنے کے دعویداروں نے نئی ڈیڈلائن دیدی

صوبائی دارالحکومت پشاور کے میگا پراجیکٹ پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹ) منصوبے کو چھ ماہ میں مکمل کرنے کے دعویداروں نے نئی تاریخ دے دی۔

صوبائی وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی کہتے ہیں کہ فروری 2020ء تک منصوبہ مکمل ہوجائیگا اور بسیں چلائی جائیگی۔ دوسری جانب اپوزیشن اور عوامی حلقوں کی جانب سے منصوبے پر بے شمار سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
اپوزیشن کی جانب سے منصوبے کی لاگت میں اضافے، مبینہ کرپشن اور تاخیر پر اعتراضات کیے جارہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس وقت 30 بس سٹیشنوں پر کام باقی ہے، 14 سٹیشنوں پر رواں سال دسمبر تک کام مکمل ہو جائیگا

پشاور(ویب ڈیسک )صوبائی وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی کہتے ہیں کہ فروری 2020ء تک منصوبہ مکمل ہوجائیگا اور بسیں چلائی جائیگی۔ دوسری جانب اپوزیشن اور عوامی حلقوں کی جانب سے منصوبے پر بے شمار سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
اپوزیشن کی جانب سے منصوبے کی لاگت میں اضافے، مبینہ کرپشن اور تاخیر پر اعتراضات کیے جارہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس وقت 30 بس سٹیشنوں پر کام باقی ہے، 14 سٹیشنوں پر رواں سال دسمبر تک کام مکمل ہو جائیگا۔

پرویز خٹک کی دور حکومت میں شروع کیے گئے منصوبے کیلئے چھ ماہ کا عرصہ دیا گیا تھا لیکن اس عرصہ میں منصوبے پر صرف چھ فیصد کام مکمل کیا گیا۔ کرپشن کے سوال پر صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ منصوبے کا فرانزک آڈٹ کرائیں گے تاہم دوسری جانب چیئرمین نیب کہہ چکے ہیں یہ معاملہ سپریم کورٹ کے حکم امتناعی کی وجہ سے ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہے اور وہ جلد اس کی تحقیقات کا آغاز کریں گے۔
ذرائع کے مطابق بی آر ٹی پراجیکٹ کا تخمینہ 39 ارب روپے لگایا گیا تھا، اب یہ لاگت 70 ارب روپے سے بھی بڑھ چکی ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کا ہمیشہ سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور بہت سے ایسے پراجیکٹ ہیں جس میں اربوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے، ان کی تحقیقات کرائی جائیں۔تاہم ابھی تک اس بارے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔

خیبرپختونخوا میں اپوزیشن جماعتوں اور بالخصوص عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے بار بار چیئرمین نیب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس منصوبے کی کرپشن کی تحقیقات کی جائیں جس کے لئے نیب پشاور کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا لیکن قومی احتساب بیورو کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم امتناعی کی وجہ سے اس منصوبے کی تحقیقات ممکن نہیں۔

بی آرٹی منصوبے میں صوبائی انسپکشن ٹیم نے بھی خامیوں کی نشاندہی کرائی، رپورٹ میں ناقص منصوبہ بندی، ڈیزائن میں بار بار تبدیلی ہی بی آر ٹی کی لاگت میں اضافے کا باعث قرار دی گئی۔میگا منصوبے میں تاخیر کی بنیادی وجہ فنڈز کا نہ ہونا قراردیا گیا ہے، ٹھیکیداروں کو ادائیگی نہ ہونے سے مزدورنہ صرف تنخواہوں سے محروم ہیں بلکہ سراپا احتجاج بھی ہیں۔

دوسری جانب اربوں روپے کی لاگت سے بنایا جانے والے بی آر ٹی منصوبے کا ایک اسٹیشن شہری کے گھر کے سامنے بنانے پر پشاور ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے 45 دن کے اندر رپورٹ جمع کرانے کا حکم بھی دیدیا ہے۔
پشاور کے علاقے حیات آباد کے رہائشی عدنان خان نے عدالت کو بتایا کہ بی آر ٹی منصوبے کا اسٹیشن نمبر 31 ان کے گھر کے سامنے بنایا گیا ہے۔ حالانکہ تعمیر کے وقت متعلقہ حکام کو شکایت بھی کی تھی۔شہری نے عدالت کو بتایا کہ اسٹیشن ان کے گھر کے سامنے بنانے سے اس کے گھر کی رازداری(پرائیویسی)متاثر ہورہی ہے

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More